ریڈیو کی آواز شمارہ نمبر 1 مارچ 2016

بسم الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو کھڑی کریں گے تو کسی شخص کی ذرا بھی حق تلفی نہ کی جائے گی۔ اور اگر رائی کے دانے کے برابر بھی (کسی کا عمل) ہوگا تو ہم اس کو لاحاضر کریں گے۔ اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں۔

سورة الا انبیاء آیت 47






اداریہ۔

ریڈیو سامعین دوست اور تمام نشریاتی ادرے
اسلام عیلکم ۔
ہم اللہ تعالی کے آگے سجدہ شکر کرتے ہیں کہ جو اعلان ہمارے کلب نے آن لائن میگزین کا کیا تھا آج 23 مارچ جو کہ کلب کی سالگرہ دن ہے اور یوم پاکستان بھی ہے اس موقع پر آن لائن میگزین " ریڈیو کی آواز" جاری کیا جارہا ہے جس میں ریڈیو سے متعلق تحریریں ہونگی ، ریڈیو لسنزر کلبوں، سامعین کا تعارف اور بین القوامی نشریاتی اداروں سے متعلق خبریں ہونگی ، لیکن اس کے لیئے تمام سامعین دوستوں اور نشریاتی اداروں کو تعاون درکار ہوگا کیونکہ یہ میگزین ہر اس شخص کا ہے جو ریڈیو سے وابسطہ ہے اس میگزین کی ریڈیو سامعین کی جانب  درخواست پر کیا گیا ہے یہ پہلی کاوش ہے ہوسکتا ہے اس میں کئی جگہ نادانستہ غلطیاں نظر آئیں لیکن آپ تمام سامعین کے تعاون سے انشااللہ مسقبل میں جاری ہونے والے شماروں میں ان کی تصحیح ہوتی چلی جائیگی۔
کلب  نامہ  
(محمد ارشد قریشی)

انٹرنیشنل ریڈیو لسنزر کلب کراچی کی جانب سے تیرہ  فروری کو ریڈیو کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔  
جس میں کلب کے تمام ممبران نے شرکت کی یہ پہلا موقع تھا کہ کلب کے وہ تمام اراکین جو ملک سے باہر رہائش پذیر ہیں اور انٹرنیٹ کے ذریعے ریڈیو سنتے ہیں انھوں نے بھی بذریعہ اسکائیپ شرکت کی جس میں ریڈیو کے عالمی دن کے حوالےسے گفتگو کی گئی ،کلب کے تمام اراکین کے لیئے یہ بات باعث مسرت  تھی کہ کلب کے  بانی محمد اکرم   صاحب جو کہ امریکہ میں مقیم ہیں اور کراچی آئے ہوئے تھے انھوں نے بھی اس اس تقریب میں بھرپور شرکت کی اور ریڈیو کی اہمیت اور افادیت سے اراکین کو آگاہ کیا اور تفصیل سے ریڈیو لسننگ اور ریڈیو لسنرز کلب کے فوائد پر روشنی ڈالی انھوں نے اپنے خیالات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ کراچی یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے تب سے ریڈیو کی بین القوامی نشریات سنتے تھے جو کہ ان کی تعلیم میں بہت مددگار ثابت ہوتی تھیں ، انھوں نے مزید کہا کہ جب وہ امریکہ چلے گئے تو انہیں اس بات کا بہت افسوس تھا کہ پاکستان میں سنائی دینے والی کئی بین القوامی نشریات سننے سے محروم ہوگئے لیکن بھلا ہو انٹرینٹ ٹیکنالوجی کا کہ اس نے یہ مسعلہ بلا آخر حل کردیااور اب وہ تمام نشریات جو ماضی میں صرف فریکوینسی پر نشر ہوتی تھیں اب انٹرنیٹ پر نشر ہونے لگیں جنہیں دنیا کے کسی بھی ملک سے سنا جاسکتا ہے ۔
کلب کے تمام ممبران نے کلب کو شوشل میڈیا پر  بھرپور انداز میں فعال کرنے پر خوشی کا اظہار کیا  کہ اب کلب کی اپنی ویب سائیٹ، فیس بکس گروپ، فیس بک پیج، ٹیوٹر اکاؤنٹ  بہت اپ ڈیٹ ہوتے ہیں جن پر تمام نشریاتی اداروں کے پروگراموں کی تفصیلات  موجود ہوتی ہیں جب کے تمام دنیا میں رہنے والے سامعین سے بھی تعلق مضبوط ہوا ہے،
اجلاس میں تمام ممبران کی جانب سے میرے ریڈیو کے حوالے سے مختلف اشاعتی اداروں میں شائع ہونے والے آٹیکلز اور کالمز  کو بھی سراہا گیا اور ریڈیو کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کرنے میں کلب کے کردار کی تعریف کی گئی ۔ تمام ممبران کی جانب سے ایک ایسا آن لائین  میگزین  شائع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا جس میں تمام عالمی نشریاتی اداروں  اور لسنرز کلبوں  میں ہونے والی تقریبات کی خبریں اور سامعین کے تعارف شامل ہوں ساتھ ہی ریڈیو کے حوالے سے کوئی بھی سامع کچھ لکھنا چاہئے تو اسے اس میں شائع کیا جائے  تمام ممبران کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اس  میگزین کو شائع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو بہت جلد انٹرنیٹ پر دستیاب ہوگا۔
کلب کے تمام ممبران نے اس بات پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا کہ ایک جانب تو ہم دن رات ریڈیو کی بقاء اس کی اہمیت اور افادیت کے لیئے کوشاں ہیں تو دوسری جانب کئی ریڈیو اسٹیشنوں سے اردو سروس ختم کی جارہی ہیں جواز یہ بتایا جارہا ہے کہ اد اردو سننے والے سامعین کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیوں کہ اردو سننے والے سامعین کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ، ممبران نے وائس آف جرمنی اور صدائے روس کی اردو سروس بند ہونے اور صدائے روس کے فیس بک پیج بھی بند کرنے کے فیصلے کی شدید ترین مذمت کرتے ہوئے  حکومت روس اور حکومت جرمن سے پرزور اپیل کی ہے کہ ریڈیو کی اردو سروس بحال کی جائے ریڈیو ایک بہت موثر اور بہترین ذریعہ ہوتا ہے کسی بھی ملک کے بارے میں معلومات کے لیئے ، کلب نے دنیا بھر کے تمام ریڈیو سننے والوں بل لخصوس اردو سروس سننے والوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت روس اور حکومت جرمنی کو ای میل کریں اور ڈوئیچے ویلے اور صدائے روس کی اردو نشریات 
کو بحال کرنے پر زور دیں ۔



ریڈیو پاکستان ایک بے بس ادارہ 

ریڈیو پاکستان اپنے آغاز سے لے کر اب تک حکومتی ترجمان کے فرائض انجام دے رہا ہے۔ گو کہ ریڈیو کے ابتداء میں زیڈ اے بخاری اور ان جیسے دانشوروں نے ریڈیو کو عوامی بنانے کی بھرپور کوشش کی اور کسی حد تک اس میں کامیاب بھی رہے، لیکن آہستہ آہستہ ریڈیو کو چلانے والے افسران کا انتخاب حکمرانوں کی پسند اور ناپسند سے ہوتا تھا
"اس طرح ریڈیو پاکستان جو کہ ثقافت اور آرٹ کی تخلیق کا مرکز تھا، محض وزارتِ اطلاعات کا ایک ماتحت دفتر بن کر رہ گیا۔ ریڈیو کی خبروں کو بھی تقریروں، بیانات اور پی آئی ڈی کے جاری کردہ پریس نوٹس کا ملغوبہ بنا دیا گیا۔
ریڈیو پاکستان کے ملازمین کی نوکری ہمیشہ داؤ پر لگی رہتی تھی۔ خصوصاً آمرانہ دورِ حکومت میں کسی بھی ایسے لفظ پر جو حکمران یا اس کے حواریوں کو ناگوار گزرے، اس پر نہ صرف افسران کی طلبی ہوتی تھی، بلکہ اظہارِ وجوہ کے نوٹس بھی جاری کیے جاتے تھے۔ وہ بھی اس صورت میں جب وہ فرد باقائدہ ملازم ہو۔ اگر ملازم نہیں، بلکہ لکھاری یا دانشور ہوتا، تو اس کا نام سیاہ فہرست (بلیک لسٹ) میں ڈال دیا جاتا تھا اور اس کے بعد ان کی ریڈیو میں داخلے پر پابندی لگا دی جاتی تھی
پاکستان میں جب ایف ایم ریڈیو کا آغاز ہوا تو اس نے اے ایم ریڈیو کے روایتی طریقہ کار کو قریباً تباہ کر دیا۔ یہ عوامی ریڈیو تھا جو عوام کی زبان میں بات کرتا تھا۔ اس سے متاثر ہو کر پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے بھی ایف ایم ریڈیو کا آغاز کیا۔ اسی طرح کا ایک ایف ایم اسٹیشن حیدرآباد میں قائم کیا گیا۔

لیکن ان سب واقعات کے باوجود اس بات سے انکار کرنا ممکن نہیں ہے کہ ریڈیو پاکستان اب بھی ایک بہت ہی معیاری ادارہ ہے، اور میڈیا کی ترقی کے اس دور میں جہاں زبان و بیان کے بخیے ادھیڑے جاتے ہیں، وہاں ریڈیو پاکستان میں اب بھی تلفظ میں زیر زبر پیش کا خیال رکھا جاتا ہے۔ پاکستانی فلمی انڈسٹری اور صحافت کے بڑے بڑے ناموں نے اپنے کریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا، اور یہیں سے حاصل کی گئی تربیت کے بل بوتے پر اپنا آپ منوایا ہے۔
 
ڈوئیچے ویلے تم بہت یاد آتے ہو!

ڈوئیچے ویلے کولون کی اردو سروس کو شائید ہی کبھی سامعین بھول پائیں گے منفرد انداز میں پیش کی جانے والی یہ اردو سروس سامعین میں بہت مقبول رہی  سامعین سے یہ سروس بہت قریب رہی نت نئے انعامی مقابلے، مضمون نویسی، سامعین جے ساتھ ملاقات کرنے ان کے علاقوں میں آنا، سامعین میں بیش بہا انعامات کی تقسیم معلوماتی کتب کی فراہمی اور بہت کچھ  جس کی وجہ سے سامعین اس سروس کے گرویدہ ہوگئے تھے لیکن ایک  زمانے سے نشر ہونے والی اس سروس کو اچانک بند کرنے کا فیصلہ سامعین کے دل اور زہنوں کو مفلوج کرگیا کئی سامعین نے تو اس فیصلے کی وجہ سے ریڈیو سننے کو ہی خیر آباد کہہ دیا ۔ ہم سامعین نے بہت کوشش کی کہ سروس بند نہ کی جائے لیکن ارباب اختیار کا فیصلہ اٹل رہا، آج اس میگزین کے ذریعہ ہم ایک بار پھر پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ دیڈیو ڈوئیچے ویلے کی اردو سروس کو بحال کیا جائے تاکہ لاکھوں سامعین میں پھیلی مایوسی کاخاتمہ ہوسکے اوروہ اپنے پسندیدہ پروگراموں کو دوبارہ سن سکیں ۔ 


سعودی عالمی ریڈیو بھی آہستہ آہستہ چال بدلنے لگا۔

سعودی عالمی ریڈیو سے کئی برسوں سے ایک انعامی مقابلے کا انعقاد کیا جاتا تھا جس میں تمام سوالات اسلامی ہوتے تھے اور جیتنے والے سامعین کو انعامی رقم ارسال کی جاتی تھی جو حکومت سعودی عرب کی جانب سے ارسال کی جاتی تھی ، لیکن ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے لیئے سامعین کو کئی اسلامی کتب کا مطالعہ کرنا ہوتا تھا جس سے ان کے علم میں خاصہ اضافہ ہوتا تھا لیکن ایک عرصہ قبل اسے یہ کہہ کر بند کردیا گیا کہ سعودی حکومت اس انعامی رقم کا خرچہ مزید کرنے کو تیار نہیں  سعودی عرب جیسا تیل سے مالا مال ملک ایک حقیر رقم سامعین کو دینے کی سقط نہیں رکھتا یہ حیران کن بات ہے ۔ سامعین سعودی عالمی ریڈیو اور ارباب اختیار سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ انعامی سلسلہ دوبارہ بحال کیا جائے ضروری نہیں کہ سامعین کو انعام میں کوئی رقم ہی روانہ کی جائے اس کے علاوہ بھی انعام میں کوئی کتاب ، سرٹیفیکیٹ وغیرہ روانہ کیا جاسکتا ہے ۔

چائیناء ریڈیو انٹرنیشنل اردو سروس ترقی کی راہ پر گامزن ۔

چائیناء ریڈیو انٹرنیشنل اردو سروس اپنے رنگا رنگ پروگراموں کی وجہ سے نہ صرف اپنے سننے والوں کی تعداد میں اضافہ کررہا ہے بلکہ پرانے سامعین کو دوبارہ اپنے ساتھ جوڑنے میں بھی کافی حد تک کامیاب ہوگیا ہے ، لیکن یہاں بھی سامعین کے درمیان انعامی مقابلوں کا فقدان نظر آنے لگا ہے لیکن اردو سروس میں یہ  واحد ریڈیو سروس ہے  جہاں اپنے سننے والے سامعین  کے برقی خطوط کو روزآنہ کی بنیاد پر نشر کیا جاتا ہے، سی آر آئی پہلے سامعین کے درمیان انعامی مقابلوں کی وجہ سے بھی بہت شہرت رکھتا تھا اور سامعین میں انعامات کے علاوہ  سرٹیفیکیٹ بھی ارسال کرتا تھا لیکن اب یہ سلسلہ ایک عرصے سے بند کردیا گیا ہے ۔ سامعین میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا سی آر آئی کا اردو رسالہ  نوائے دوستی بھی کافی عرصے جمود کا شکار رہنے کے بعد   اب دوبارہ شائع کیا جانے لگا  جس کا شمارہ نمبر 35 اب سامعین کے ہاتھوں میں ہے جو تمام سامعین کے لیئے خوش خبری کا باعث ہے، نوائے دوستی کے شمارے کے کیئے ایک تجویز ہے اگر اس پر غور کیا جائے تو سامعین کے لیئے بہتر ہوگا، چوں کہ اب سی آر آئی نے بھی سالانہ وال کیلنڈر کی اشاعت بند کردی ہے تو  ہر سال کے پہلے شمارے میں درمیان کے دو صفحوں پر کیلنڈر شائع کردیا جائے تاکہ جب سامعین نوائے دوستی پڑھ چکیں  تو رسالہ کو درمیان سے کھول کر لمبائی میں دیوار پر لٹکا دیں تو وہی رسالہ ایک کیلنڈر کی صورت اختیار کرجائے گا اور ایک سال تک دیوار کی زینت بنا رہے گا۔امید ہے اس تجویز پر غور کیا جائے گا۔

ریڈیو تہران  کی مقبولیت میں روز بروز  اضافہ۔

ریڈیو تہران نے اپنے پروگراموں کے ساتھ ساتھ اپنی فریکونسی پر بھی بہت توجہ مرکوز رکھی ریسیپشن کے حوالے سے اپنے سامعین سے رابطہ ریڈیو تہران کا  ایک اہم کارنامہ ہے جس سے ان کی کاوشوں کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سامعین تک  آواز کی بہتر کوالٹی کے ساتھ پروگرام  پہنچانے میں کس قدر دلچسپی رکھتے ہیں اور یہی وجہ کہ ریڈیو تہران کے سننے والے سامعین کی تعداد میں خاصہ اضافہ ہوا ہے ، ریڈیو تہران سے نشر ہونے والے تمام پروگراموں کو لوگ سراہتے ہیں ریڈیو تہران کی جانب سے بھی  اسلامی سوالوں پر مبنی انعامی مقابلوں کا انعقاد قابل تعریف ہے ۔جب کہ سامعین کے خطوط پر مبنی پروگرام بزم دوستاں سامعین کو مقبول ترین پروگرام ہے ۔

وائس آف امریکہ  کی اردو سروس ۔

وائس آف امریکہ کی اردو سروس کا  فریکونسی نشریات کا  دورانیہ شائید تمام ہی اردو نشریات نشر کرنے والے اداروں میں سب سے زیادہ ہے ، وی او،     اے کی اردو سروس نے بھی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کا بھر پور فائدہ اپنے سامعین تک پہنچایا ہے وی ،او، اے سے نشر ہونے والے پروگراموں کو بھی سامعین میں خاصی مقبولیت حاصل ہے جس کی سب سے بڑی وجہ شائید یہی ہے کہ اس ریڈیو سے نشر ہونے والے ہر پروگرام میں سامعین کو براہ راست شامل کیا جاتا ہے بذیعہ ٹیلیفون اور فیس بک کے سامعین کو پروگرام میں مدعو  اور شرکاہ سے سوالات کا موقع فراہم کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے دور دراز علاقوں کے سامعین بھی نشر ہونے والے پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں  یہاں سے  سامعین کے خطوط پر مشتمل ایک پروگرام  خط آپ کے نشر کیا جاتا ہے جس کا دورانیہ اب ایک گھنٹہ کردیا گیا ہے  پروگرام میں نہ صرف سامعین کے خطوط، ای میلز شامل کیئے جاتے ہیں بلکہ سامعین کو دئیے گئے موضوع پر ان کی فیس بک پر دی گئی رائے جو بھی شامل کیا جاتا ہے  یہاں سے اکثر پاکستانی معاشرے کے حوالے سے موضوع کو زیر بحث لایا جاتا ہے جو ایک اچھا عمل ہے اردو سروس میں بی بی سی اردو اور وائس آف امریکہ وہ نشریاتی ادارے ہیں جہاں سے سندھ کے علاقے تھر میں ہونے والی ہلاکتوں پر کئی شوز کیئے گئے اور ان کے مسائل کے حل کے لیئے مثبت کوشش کی گئیں جن کو  سامعین نے بہت سراہا۔

صدائے ترکی کی اردو نشریات

صدائے ترکی کی اردو نشریات ریڈیو فریکونسی پر پاکستان کے اکثر علاقوں میں  نا قابل سماعت ہے جس کی شکایات سامعین اکثر کرتے ہیں اب 27 مارچ سے نشریات کے وقت اور فریکونسی میں تبدیلی کا اعلان کیاگیا ہے،  لیکن یہ تمام نشریات انٹرنیٹ پر دستیاب ہوتی ہیں جن  سامعین کی دسترس میں یہ سہولت میسر ہے وہ ان نشریات کو با آسانی سن  سکتے ہیں صدائے ترکی کے بھی سامعین سے رابطے کے لیئے اینٹرنیٹ کا بھرپور استمال کیا اور ویب سائیٹ کو نہایت معلوماتی اور خوبصورت بنایا ساتھ ہی ٹیوٹر اور فیس بک پر بھی سامعین کو تمام اپڈیٹس فراہم کی جاتی ہیں صدائے ترکی کی جانب سے  ماہانہ انعامی مقابلوں کو سامعین میں خاصی مقبولیت حاصل ہے ، صدائے ترکی کی جانب سے نشر ہونے والا پروگرام آپ کی محفل سامعین کا پسندیدہ پروگرام ہے جس میں نہ صرف سمعین کے خطوط اور ای میلز کے جوابات دیئے جاتے ہیں  بلکہ ان کی آواز میں پروگراموں پر تبصرے بھی نشر کیئے جاتے ہیں۔

ریڈیو جاپان این ایچ کے پروگراموں میں جدت۔

ریڈیو جاپان کی اردو سروس اپنے منفرد انداز کے ساتھ سامعین کے دلوں میں اپنی جگہ برقرار رکھے ہوئے ہے  گذشتہ کافی عرصے سے پاکستانی سامعین  اور خاص طور پر سندہ کے سامعین کو نشریات واضح نہیں سنائی دے دہی تھیں ، لیکن اب جب سے نشریات 11775 کلو ہڑز پر منتقل کی گئی ہیں تو یہ مسعلہ بھی حل ہوا اور نشریات اب واضح سنائی دے رہی ہیں  اس کے علاوہ  اردو  سروس نے اپنی ویب سائیٹ کو نہایت خوبصورت اور معلوماتی بنا دیا ہے  جہاں اردو سروس کی نشریات  براہ راست بھی سنی جاسکتی ہیں اور تمام نشر ہونے والے پروگرام بھی موجود ہوتے ہیں  ریڈیو جاپان کی اردو سروس سے نشر ہونے والے تمام پروگرام سامعین میں بہت مقبول ہیں جن میں سر فہرست  سامعین کے خطوط پر مبنی پروگرام دیوان خانہ ہے جس میں میزبانوں کا سامعین دوست  اور طنز و مزاح کے ساتھ انداز گفتگو بہت بھلا محسوس ہوتا ہے ۔ریڈیو جاپان کی اردو  سروس کے اس پروگرام میں  ہمیشہ بہترین تحریر کا انتخاب کیا جاتا ہے اور منتخب سامع کو انعام روانہ کیا جاتا ہے  یہ انداز صرف ریڈیو جاپان کی اردو سروس نے ہی اپنایا ہے ۔

بی بی سی ریڈیو  سامعین سے دور ۔

بی بی سی اردو  اپنے سامعین سے بہت دور چلا گیا ایک وقت تک جب  نہ صرف بی بی سی اردو خبروں کی طوطی بولتی تھی بلکہ اس کے رنگا رنگ پروگراموں کا ہر سننے والا بہت شدت سے انتظار کرتا تھا  بی بی سی کے پروگرام سیربین کی مخصوص ٹون سنتے ہی لوگ ریڈیو کے ارد گرد جمع ہوجاتے تھے ، گو کہ سیربین آج بھی ایک بہتر معیار کے ساتھ نشر ہوتا ہے اور بہت مقبول بھی ہے لیکن دوسرے پروگراموں میں سامعین کی دلچسپی زیادہ نہیں جس طرح پہلے پروگرام نشر کیئے جاتے تھے  جن میں رضا علی عابدی صاحب کا جرنیلی سڑک، بچوں کے لیئے شاہین کلب یا انگریزی سیکھانے کا پروگرام  لیکن اب اس معیار کے مطابق کوئی پروگرام نہیں اور شائید بی بی سی کو بھی اب ریڈیو سامعین کی خاص ضرورت محسوس نظر نہیں آتی۔

ریڈیو قاہر کے بلند بانگ دعوے۔

ریڈیو قاہر کی نشریات تو ریڈیو کی دنیا سے ہی غائب ہوگئی لیکن کبھی کبھار ریڈیو قاہرہ کی جانب سے فیس بک پر نشریات کا اعلان کیا جاتا ہے  کہ نشریات شروع کی جا رہی ہیں لیکن پھر مکمل خاموشی  ہوجاتی ہے اس طرح ہر  تین چار ماہ بعد کے اعلان سے محسوس ہوتا ہے کہ شائید کبھی واقعی نشریات شروع ہوجائیں کیونکہ ریڈیو قاہر کی اردو سروس سننے والوں کی بھی خاصی بڑی 
تعداد تھی۔

ریڈیو صدائے روس نے اردو کو خیرآباد کہہ دیا۔

ریڈیو صدائے روس  کی اردو سروس جو گذشتہ چند سالوں سے مقبولیت کی راہ پر گامزن تھی اور سامعین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا تھا اچانک بند کردیا گیا لاکھوں سامعین کی گذارشات کو خاطر میں نہیں لایا گیا اور اردو زبان کی سروس پر شب خون ماردیا گیا ۔ 

ریڈیو سامع کا تعارف۔


ریڈیو کی آواز میگزین نے کلب کے فیس بک صفحہ پر تمام  کے سامعین سے گذارش کی تھی کہ وہ اپنا تعارف بمعہ تصویر کے ہمیں ارسال کردیں اس سلسلے میں سب سے پہلے ہمیں جو تعارف موصول ہوا وہ حاضر خدمت ہے ۔

یہ ہیں صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ سے محمد عقیل بشیر 
صاحب اکثر ریڈیو سامعین ان کے نام سے واقف ہیں  نہایت نفیس ریڈیو دوست اور باذوق شخصیت کے مالک ہیں  محمد عقیل بشیر صاحب نے بی ٹیک  آنز   الیکٹریکل انجینیرنگ میں  کیا اور  جھنگ کے ٹیکنیکل کالج میں الیکٹریکل انسٹرکٹر  کی ملازمت سے وابسطہ ہیں ،زمانہ طالب علمی سے ہی ریڈیو سننے کا شوق پیدا  ہوا  اور  چند ہم زہن  دوستوں کے ساتھ مل کر 03 مارچ 1990 کو ایک ریڈیو سامعین کلب کی بنیاد ررکھی جس کا نام پاک  لسنرز کلب رکھا  گیا  جس کے کل ممبران کی تعداد 25 ہے ، محمد عقیل بشیر صاحب اور ان کے کلب کے دیگر اراکین جو کئی بین القوامی نشریات سنتے ہیں ان سے باقاعدگی سے رابطے میں رہتے ہیں ساتھ ہی ریڈیو سامعین سے بھی رابطے میں رہتے ہیں ، محمد عقیل بشیر صاحب کے کلب نے نہ صرف  کئی بین القوامی نشریاتی اداروں کیجانب  سے  کیئے جانے والے انعامی مقابلے جیتے بلکہ بہترین کلب کا ایوارڈ بھی حاصل کیا  جن  میں  1994 میں ریڈیو جرمنی کی اردو سروس کی جانب سے  بہترین کلب کا ایوارڈ، اسی ریڈیو سے ماہانہ انعامی مقابلوں میں  17 دفعہ کامیابی حاصل کی ، 1990 سے اب تک چائیناء ریڈیو انٹرنیشنل اردو سروس کی جانب سے منعقد ہونے والے انعامی مقابلوں 
میں  حصہ لیتے رہے اور 22 مرتبہ کامیابی حاصل کی  ۔
محمد عقیل بشیر صاحب ریڈیو کی اہمیت اور افادیت کے لیئےہمیشہ کوشاں رہے ہیں  
اور اب بھی اپنی مصروف زندگی میں سے کچھ لمحات ریڈیو سننے کو ضرور دیتے ہیں 

تمام سامعین سے درخواست ہے اگر وہ اپنا تعارف اور تصاویر ہمیں ارسال کرنا چاہیں تو اس ای میل پر کرسکتے ہیں irlclub@hotmail.com 


سالانہ کیلنڈر اور دیگر اشیاء  ریڈیو متعارف کرانے کا ذریعہ تھے۔

ایک بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ یوں تو   دنیا ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور ہر شعبہ میں ترقی ہورہی ہے بڑی بڑی کمپنیاں مختلف طریقوں سے صارفین کو متوجہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں لیکن اس کے برعکس نشریاتی اداروں کی گنگا کچھ الٹی ہی بہہ رہی ہے پہلے تو سامعین کو کئی اشیاء روانہ کرتے تھے جن میں وال کیلینڈر ، ٹیبل کیلینڈر، بیجز، پرچم ،اسٹیکرز ، پین اور کیچین وغیرہ شامل ہوتی تھیں  جنہیں لگا دیکھ کر کئی لوگ ان کے بارے میں جاننے کے بعد ان نشریات کو سننا شروع کردیتے تھے لیکن اب یہ سلسلہ اکثر  نشریاتی اداروں نے مکمل بند کردیا ہے سامعین بھی اپنے کلبوں میں ان اشیاء کی موجودگی پر فخر محسوس کرتے تھے  میری تمام نشریاتی اداروں سے نہایت پرزور درخواست ہے کہ کم از کم کیلنڈر اور کیچین بیجز  وغیرہ کی سالانہ تقسیم کا سلسلہ ہی شروع کردیں تاکہ سامعین کی جانب سے منعقدہ نمائشی پروگراموں کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جاسکے اور زیادہ سے زیادہ سامعین کو ریڈیو کے قریب لایا جاسکے۔



ریسیپشن رپورٹ  کوڈ۔





کلب کارنر۔

ہمیں اس مرتبہ جن سامعین نے اپنے کلب  کے بارے میں آگاہ کیا ان کلبوں کے نام بمعہ ان کے سربراہ کے شامل کیئے جارہے ہیں  امید کرتے ہیں دیگر سامعین جنہوں نے کلب قائم کیئے ہوئے ہیں ہمیں اپنے کلب کے بارے میں آگاہ کرینگے  تاکہ انہیں بھی میگزین کی زینت بنایا جاسکے۔

العوان ریڈیو لسنرز کلب ، صدر لیاقت علی اعوان ، چشمہ شوگر ملز کالونی  ڈی آئی خان  خیبر پختونخواہ  پاکستان۔رابطہ نمبر 923334445413،923014445413

پاک ریڈیو لسنرز کلب  ، صدر  محمد عقیل بشیر ،جھنگ  پاکستان

سٹیلائٹ ڈی ایکس کلب، صدر راؤ برکت علی،  محلہ کچہ کوٹ میلسی وہاڑی  پوسٹ کوڈ 61200 پنجاب پاکستان

یونیورسل میڈیا ریسرچ کونسل ، صدر  امیر بخش، پوسٹ باکس نمبر 03 میلسی 
61200 پنجاب پاکستان ای میل   ameer73us@yahoo.com رابطہ نمبر 923007724228


ناز ریڈیو اینڈ انٹرنیٹ فین کلب ،صدر رشید ناز، مکان نمبر171 محلہ دھوبی گھاٹ گلی نمبر 3 فیصل آباد پاکستان  رابطہ نمبر 923006644024،923126644024،923028655528





7 comments:

  1. ارشد قریشی صاحب
    اسلام و علیکم
    ہمیں بہت خوشی ھو رہی ھے کہ آپ نے سامعین کو اکٹھے کرنے کا پلیٹ فارم مہیا کیا ھے ہم امید کرتے ھیں کہ تمام سامعین اس پلیٹ فارم کو کامیاب کریں گے
    ابھی مزید مراحل کی ضرورت ھے امید ھے قریشی صاحب اس کو بہتر کریں گے اور تمام ریڈیو کا تعارف اچھا لگا ھے اس کی کاپی تمام ریڈیو کو بھی ارسال کی جائیں شکریہ
    رشید ناز فیصل آباد

    ReplyDelete
    Replies
    1. بہت شکریہ آپ کی رائے اور پسندیدگی کا ، انشااللہ مزید مراحل ہم اور آپ مل کر ایک ساتھ طے کرینگے

      Delete
  2. Dear Arshad Bhai !

    AOA

    Thats amazing indeed you have done a marvellous work for listeners of Pakistan. I totally agree with Rasheed Bhai that you must send a copy of this magazine to each Radio Station, so that they may able to know the opinions of the listeners.

    I listened your voice message on Radio Turkey Urdu Service through the link you gave on the site. Amazing message indeed. I liked your way of talking, opinions and suggestions for the betterment of Radio Listening.

    In the end i am hearty grateful to you for uploading my introduction on this magazine. Really i am much thankful to you.

    I also want to convey my hearty regards to Bhai Rasheed Naz, Aamir Jamil and S. Abdul Ghafoor Qasir through our this magazine.

    Very nice work, keep it up Bhai, May Allah Almighty bless you. Amin

    MUHAMMAD AQEEL BASHIR, JHANG CITY.

    ReplyDelete
    Replies
    1. Thank you so much Aqeel sb for your valuable comments , You deserve for this Aqeel sb, Yes Rasheed Naz sb, Aamir jamil sb, S.A.G Qaiser sb and other all listeners are respectable for me. Malik Ameer Bux, Liaquat Ali awan, Zahoor Ahmed solangi, Abdul Kareem Baloch, Abid Hussain sajid sb all are too much co operate with us ,

      Delete
  3. اسلام علیکم
    ارشد بھائی ریڈیو سامیعن کو ایک بہت بڑا پلٹ فارم فراہم کرنے اور آپس میں دوستی اور ریڈیو کے متعلق گرانقدر خدمات پر میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے آُپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں
    ٴسردار منیراختر
    صدر ستوڑہ لسنز کلب

    ReplyDelete